بلا شبہ بچے الله تعالی کی جانب سے عطا کردہ خوبصورت ترین تحفہ ہیں، مگر یہی بچے جب ضدی اور نا فرمان ہو جائیں تو خود ہی ماں باپ ان سے تنگ آ جاتے ہیں. کوئی بھی بچہ پیدائشی طور پر ضدی نہیں ہوتا. بچے ماں باپ کی غلط تربیت یا اردگرد کے ماحول کے زیراثر آ کر ضدی اور نافرمان ہو جاتے ہیں. ایک مشھور قول ہے کے "بچے کو کھلاؤ سونے کا نوالہ، لیکن دیکھو شیر کی نگاہ سے."
بچوں کی فطرت سادہ اورمعصوم ہوتی ہے، لیکن یہ چالاک بھی ہوتے ہیں.اسی لیے یہ ان تمام حربوں کو نوٹ کرتے اور آزماتے ہیں. جس کے ذریعے سے یہ اپنی بات منوا سکتے ہیں بےجا لاڈ پیار اور بچے کی ہر ناجائز فرمائش پوری کرنا اور منہ سے نکلتے ہی یا اس کی خواہش کے بغیر ہر چیز کی فراہمی اسے لاپرواہ اور ضدی بنا دیتی ہے. بطور والدین آپ کو خود یہ فیصلہ کرنا ہوگا کے آپ کے بچے کی کون سی خواہش واقعی پوری کی جانے کے قابل ہے اور کس کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے مثلا اگر بچہ کسی کھلونے کی فرمائش کرے تو اآپ پہلے ہی یہ فیصلہ کر لیں کہ آیا آپ اسے کھلونا دینا چاہتے ہیں یا نہیں. یہ نہ ہو کے آپ پہلے بچے کو منع کریں اور پھر تھوڑی دیر بعد محبت کے مارے اس کا پسندیدہ کھلونا فراہم کر دیں بچوں کو پیار سے سمجانے کی عادت ڈالیں. چیخ و پکار سے بچے کی سخصیت متاثر ہوتی ہے. اسے اچھے، برے. ضروری اور غیر ضروری کا فرق بتائیں.
ضد کے وقت بچوں کی توجہ بٹانے کی کوسش کریں یا بچوں کو کوئی چیز دلانا چاہتے ہیں تو اپنی بات بھی منوائیں، مثلا اگر وقت پر کھانا کھاؤ گے تو فلاں کھلونا دلا دیا جاے گا. بچوں کو بازار نہ لے جائیں، کیوں کے پھر بچے فرمائش کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں. بچے اپنی ضد منوانے کے لیے جو ہتھیار تواتر سے استمال کرتے ہیں وہ ہے رونا دھونا.بچے کے رونے دھونے پر اپ اسے سمجھائیں اگر وہ نہ سمجھے تو اس کی فرمائش پورے کرنے کی بجاۓ یہ اسے ڈانٹنے کی بجاۓ اس کی فرمائش نظر انداز کریں.اس طرح وہ سمجھ جاۓ گا کے اس کی ہر فرمائش پوری نہی کی جا سکتی.ورنہ وہ رونا اپنی عادت میں شامل کر لے گا.
ماہرین کے مطابق دماغ ایک صاف شفاف تختی ہے.آپ اس پر جو بھی لکھیں گے وہی لکھا رہ جاۓ گا.بچے کا دماغ بھی ایسی ہی تختی کی طرح ہوتا ہے.بچے کچھ عادتیں اور مزاج موروثی طور پر بھی اپناتےہیں.مگر اچھی تربیت سے درستی کی جا سکتی ہے.بچے کی تربیت میں ماں اور باپ دونوں کا کردار ہوتا ہے.کیونکہ وہ دونوں کی اولاد ہے.والدین کو چاہیے کہ وو صبر اور تحمل سے اس مشکل مرحلے کو طے کریں.اگر آپ خود بےزار ہو جائیں گے اور الجھن کا شکار ہو کر ہار مان لیں گے تو ایک نافرمان اولاد پچھتاوا بن کر آپ کے سامنے آ جاۓ گی. ضدی بچوں کی غذا اور نیند کا بھی خاص خیال رکھیں، کیوں کے نیند کی کمی اور خوراک کے فقدان کے باعث بھی بچے چڑچڑے اور بدمزاج ہو جاتے ہیں. بچوں کو تیز نمک اور مٹھاس والی زیادہ چیزیں نہ کھانے دیں. یہ ان میں ہیجان انگیزی پیدا کرتی ہیں. بچوں کے سونے ،کھانے اور کھیلنے کودنے کے اوقات مقرر کریں. ان کے ساتھ وقت گزار کر انہیں اپنی محبّت اور توجہ کا احساس دلایں. بچوں کو فارغ نہ رہنے دیں کیونکہ خالی دماغ شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے.