دعا اور تقدیر
دعا کا مطلب ہے مانگنا
اور
تقدیر کا مطلب ہے مقدرمیں لکھا ہوا انسان جب پیدا ہوتا ہے تو اس کی پیدائش کے ساتھ ہے بہت ساری چیزیں لکھہ دی جاتی ہیں جیسا کہ موت شادی رزق اولاد وغیرہ وغیرہ
یہ سب چیزیں اٹل ہیں بدلی نہیں جا سکتیں مگر دعا سے.
ارشاد نبوی ہے کہ
"تقدیر اٹل ہے وہ بدلی نہیں جا سکتی مگر صرف دعا کی برکت سے"
ایک دفعہ حضرت علی سے کسی نے پوچھا کے
اگر انسان کے مقدر میں سب کچھ لکھا ہوا ہوتا ہے تو دعا کی کیا ضرورت ہے جو اسے ملنا ہوگا وہ تو اس کے مقدر میں لکھہ دیا گیا ہے نا؟
تو حضرت عالی نے بہت پیارا جواب دیا کہ کیا معلوم اس کے مقدر میں یہی لکھا ہو کہ یہ دعا مانگے گا تو اس کو ملے گا.
کیا مشہور کہاوت ہے
" مقدر سے زیادہ نہیں وقت سے پہلے نہیں"
انسان کو جو ملتا ہے وہی ملتا ہے جو اس کے نصیب اس کے مقدر میں ہوتا ہے اس لیے اپنی من پسند تقدیر کے لیے انسان دعا کر سکتا ہے
حضرت علی فرماتے ہیں
" خوش رہنے کے ٢ طریقے ہیں ایک جو پسند ہو اسے حاصل کر لو یا جو حاصل ہو اسے پسند کر لو"
واسلام
دعا اور تقدیر
Posted on at