پاکستان کے ہر گھرانے میں شادی کے بعد ولیمہ منقد کیا جاتا ہے۔ بعض گھرانوں میں یہ فنگشن شادی سے اگلے دن کر لیا جاتا ہے۔ اور بعض لوگ یہ فنگشن اپنی مصروفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے بعد میں بھی منا لیتے ہیں۔ اصل میں ولیمہ ایک قسم کا صدقہ ہوتا ہے اور حضورﷺ کی سنت بھی۔ یہ صدقہ نئی شادی شدہ زندگی کو بری نظروں اور آفتوں سے بچانے کے لیے دیا جاتا ہے۔
تمام لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ولیمہ کا کھانہ اعلیٰ سے اعلیٰ ہو اس سلسلے میں لوگ اچھے سے اچھے کھانے تیار کراتے ہیں۔ اس فنگشن پر دلہا کے تمام رشتہ دار دلہن کو پیسوں کی سلامی ڈالتے ہیں۔ اس دن بھی تمام لوگوں نے خوبصورت کپڑے پہنے ہوتے ہیں۔ اور تمام لوگ بہت خوش نظر آتے ہیں۔ ولیمہ کا تمام فنگشن ختم ہونے کے بعد دلہن کے گھر والے اپنی بیٹی کو اپنے ساتھ ہی گھر لے جاتے ہیں۔
اس کے بعد ولیمہ سے اگلے دن بھی ایک اسم کی جاتی ہے جسے چوتھی کی رسم کہا جاتا ہے۔ اس چوتھی کی رسم بھی کہا جاتا ہے اور مکلاوے کی رسم بھی کہلاتی ہے۔ یہ ایک قسم کی دعوت ہوتی ہے جس میں دلہن کے گھر والے دلہا اور اس کے تمام گھر والوں کو مدعو کیا جاتا ہے وہ اس دعوت پر آتے ہیں اور اپنی دلہن کو واپس لے جاتے ہیں۔ اس دن بھی چھوتی موٹی رسمیں کی جاتی ہیں۔ اس دن دلہن کی بہنیں دلہا کے جوتے چھپا دیتی ہیں اسے جوتا چھپائی کی رسم کہا جاتا ہے۔ جوتا چھپا کے وہ دلہا سے پیسے مانگتی ہیں اور پھر دلہا سے اپنی منہ بولی رقم وصول کرنے کے بعد اسے جوتے واپس کیے جاتے ہیں۔ چوتھی کی رسم کے ساتھ ہی شادی ختم ہو جاتی ہے۔ اور میاں بیوی اپنی زندگی کے ساتھ گزارتے ہیں۔