رشوت ایک مرض ہے حصہ دوئم

Posted on at


آج کل تو رشوت عہدے کے حساب سے دی یا لی جاتی ہے۔ جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے رشوت بھی اسی حسان سے بڑھتی جاتی ہے۔ آج کے دور میں جب کام کرانا ہوتا ہے تو پہلے رشوت کے لیے پیسے اکٹھے کرتے ہیں اور پھر افسران کے پاس کام کے لیے جاتے ہیں اور یہ رقم تحفے کی صورت میں پیش کی جاتی ہے اور اپنا کام کرایا جاتا ہے


 



 


جبکہ حکومت ان کو عوام کے کام کرنے کے لیے پیسے بھی دیتی ہے لیکن پھر بھی یہ عوام کو بلاوجہ تنگ کیوں کرتے ہیں۔ اور پھر کہتے ہیں کہ اوپر کی کمائی بغیر ہمارا گزارا نہیں چلتا حکومت نے اس سلسلے میں کئی بار افسران کی تنحوائیں بڑھائیں لیکن رشوت کا مسلہ وہی کا وہی رہا۔


 



 


رشوت کا رواج اصل میں غلط اور امیر لوگوں نے شروع کیا وہ کام میں تاخیر کو اپنی ہتک سمجتے تھے اس لیے وہ پیسے دے کر اپنا کام جلدی کرا لیتے تھے اور رشوت ہی دے کر افسران سے اپنے غلط کام بھی درست کرا لیتے تھے۔ لیکن انھوں نے یہ رواج شروع کرتے ہوئے یہ کیوں نہ سوچا کہ ہمارے معاشرے پر اس کے کیا اثرات ہوںگے۔


 



 


پولیس میں رشوت کا مرض بہت عام ہے۔ پولیس کو رشوت دے کر کسی بھی قسم کا بڑے سے بڑا گناہ کرایا جا سکتا ہے۔ پولیس کو رشوت دے کر کسی قاتل کو مظلوم اور کسی مظلوم کو قاتل ثابت کیا جا سکتا ہے یہ لوگ رقم کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ انھیں لوگوں نے مجرموں کے لیے جرم کرنا آسان کر دیا ہے کیونکہ مجرموں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کی رشوت دے کر ہم کسی بھی قسم کے جرم سے آسانی سے نکل سکتے ہیں۔



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160