اسلام نےجہاں مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض کر دیا وہاں استاد کو بھی معزز ترین مقام دیا تاکہ اس کی وجہ سے علم کی اہمیت زیادہ ہو جائے اور علم سے انسانیت ہو جائے .استاد کا یہ احترام کم ہے اسےاسپشے کی وجہ سے نبی اکرم سے ایک خصوصی نسبت حاصل ہے ...
استاد نئی نسل کی صحیح نشونوما کرکے اس کے فکروعمل کی اصلاح کرتے ہیں .نئی نسل انہی کے بتاے ہوےراستوں پر چلتی ہے استاد کے احترام میں نبی پاک نے فرمایا تیرے تین باپ ہے .ایک تجھے عدم سے وجود مے لیا دوسرا جس نے تجھے اپنی بیٹی دی تیسرا جس نے تجھے علم کی دولت سے مالامال کیا ..
استاد کی حیثیت علم کی بارش کی سی ہوتی ہے اور طلبہ کی زمین کی جو زمین بارش کی جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے وو بارش کی وجہ سے سرسبزوشاداب ہو جاتی ہے ....
یہ حوصلہ اور صبر بھی والدین کے علاوہ استاد کا ہوتا ہے کہ وو اپنے شاگرد کو خود سے آگے بھرتے دیکھ کر حسد کرنے کی بجاۓ خوش ہوتا ہے مسلمان میں استاد کا احترام کا اندازہ اس طرح بھی لگا سکتے کہ شاگرد استاد کے نام کو اپنا حصہ بنا لیتے ہیں اس طرح لائق شاگردوں کے ذریے استاد کا نام زندہ رہتا ہے استاد کے احترام میں حضرت علی نے فرمایا کہ جس نے تمہیں ایک لفظ پڑھایا وو تمہارا استاد ہے اور تم پر فرض ہے کہ اس کی عزت کرو .....