حجاج بن یوسف اپنے کمرہ میں بے چینی سے ٹہل رہا تھا اسکی بے چینی کےوجہ سر زمین ہند پر محصور مسلمانوں کی مدد کیلئے عرب کی ایک مسلمان لڑکی کی خون سے لکھا خط تھا اس خط نے عرب کی سرزمین پر ہلچل پیدا کردی تھی اور عرب کے ہر مسلمان کا خون فرط جذبات سے جوش مار رہا تھا باوجود اسکے مسلمان سپاہ دیگر محاذوں پر بھی جنگ میں مصرف تھے مگرہندوستان کے سرکش راجہ سے محصور مسلمان مردو خواتین اور بچوں کو آذاد کرانا بھی جہاں ضروری تھا وہاں مسلمانوں اور عربوں کی غیرت کا تقاضا بھی تھا لہذا حجاج بن یوسف کے حکم پر سترہ سالہ محمد بن قاسم مختصر سی فوج کے ساتھ اپنی قوم کے محصرین کی مدد کیلئے ہندوستان پرحملہ آور ہو کر پوری دنیا کو یہ پیغام بھی دے گیا کہ دنیا ہوش میں رہے ابھی خون مسلم اتنا ارذاں نہیں ہوا کہ جو بھی چاہے بہا دے اور نہ ہی ابھی ہماری تلواریں زنگ آلود ہوئی ہیں اور نہ ہی ہماری تلواروں کا لوہا کند ہوا ہے کہ دنیا ہماری قوم کو محصور بنا کر ظلم و ستم کا نشانہ بنا سکے مسلمانوں کی مختصر سی فوج نے نہ صرف ہندوستانی ہندو راجہ داہر سے عرب کے مسلمان محصرین کو آذاد کروایا بلکہ ہندوستان کے دروازے بھی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اسلام کیلئے کھول دیے سلطان صلاح الدین ایوبی فتح قبلہ اول جسکے نام کی دھمک سے بھی یہودیوںکے دل لرز جاتے تھے انھوں نے بیت المقد س قبلہ اول کو یہودیوں کے تسلط سے آذاد کروایا وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ جب تک قبلہ اول کو یہودیوں کے غاصبانہ تسلط سے آذاد نہ کرواں دوں چین سے نہ بیٹھوں گا اور پھر اسلام کے اس بہادر سپاہی نے اپنا کہا سچ کر دکھایا اور قبلہ اول سے غاصب یہودیوں کو ماربھگایا اور بیت المقدس مسلمانوں کیلئے آذاد کر دیا مگر حالات کا ادراک اور امت مسلمہ کی حالت کی زار کو دیکھتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ آج قبلہ اول یہودی تسلط سے آذادہے مگر مجھے ڈر ہے کہ میرے بعد مسلمان آپس کی بے اتفاقی کیوجہ سے ایک بار پھر آزادی کھو دیں گے سعودی شاہ فیصل نڈر اور اسلام پسند حکمران کہلاتے تھے انھیں ایک مرتبہ ٹرنگ میں آکر امریکی گورا بہادر کی طرف سے معاشی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی گئی امریکی ایلچی احکامات کا پلندہ لے کر جب سعودیہ روانہ ہوا تو شاہ فیصل شہید عرب کے صحرا میں خیمہ زن ہوگئے اور حکم دیا کہ جب امریکی گورے بھی ملنے آئیں تو میرے پاس صحرامیں بھیج دینا اور جب وہ اونٹوں پر صحرا میں کچھ مسافت طے لیں اور میرا خیمہ نظر آنے لگے تو انھیں اونٹوٓں سے اتار کر پیدل میری طرف روانہ کر دینا جب اسی ترتیب سے سفر طے کرتے ہوئے سفید چمڑی والے پھولی سانسوں کےساتھ شاہ فیصل کے خیموں میں داخل ہوئے تو ان کے سامنے کھانے کیلئے اونٹ کا خشک بھونا ہوا گوشت اور ستو پانی کے ہمراہ رکھا تو نازک مزاج سفید چمڑی والے نہ کھا سکے شاہ فیصل شہید نے اونٹ کا گوشت ستو نوش کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میری قوم اس صحرا میں بیٹھ کر اس پر گزارہ کرتے ہیں تمہاری کیا حیثیت کہ ہم پر معاشی پابندیاں عائد کروگے جاو آج سے ہم تم امریکہ پر معاشی پابندیوں کا علان کرتے ہوئے آج سے امریکہ اور اسکے حواریواں پر کسی قسم کی تیل کی فروخت پر پابندی عائد کرتے ہیں شاہ فیصل شہید کے اس فیصلے سے ایک ہفتہ کے اندر اندر امریکہ بوکھلا اٹھا اور اسکی بکری بیٹھ گئی اور امریکی حکومت سعودی شہزادہ فیصل کی منت سماجت پر جھک گئی دنیا میں صرف دو فیصد یہودی جو کہ ایک ناجائز ملک کے باسی اتنے طاقتور ہو گئے ہیں کہ دنیا امن کیلئے خطرہ بن کر رہ گئی ہے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں مسلسل پندرہ دنوں سے ظالم یہودیوں نے فلسطین کے نہتے بے بس مسلمانوں پر ظلم و بربریت کی انتہا کر رکھی ہے اسے سفاکی کی نئی داستان رقم ہونے کا کہا جائے توبے جا نہ ہوگا اسرائیلی ظالم یہودیوں کی طرف سے زمینی اور فضائی حملوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے اور انکی ظالم فوج نہتی خواتین عام شہریوں اور خصوصا معصوم شیر خوار بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے اب تک کی ظالمانہ کاروائیوں میں تادم تحریر چھ سو سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں اور ایک ایک دن کی کاروائیوں میں نوے سو کے قریب بے گناہ فلسطینی یہودیوں کی بربریت کی بھینٹ چڑ رہے ہیں اسرئیلی بزدل فوج شہری آبادی کو ٹارگٹ کرکے عالمی قوانین کا نہ صرف مذاق اڑا رہی ہے بلکہ یوں کہیے کہ پورے عالمی قوانین کہ منہ پر جوتا مار رہی ہے اب تک کی تمام بزدلانہ کاروائیوں میں بزدل فوج نے بارود کی بارش کی ہے تو عام شہریوں خواتین اور معصوم بچوں پر یوں لگتا ہے کہ یہ جنونی حماس سے خوفزدہ ہے ہی یہ بچوں اور عورتوں سے بھی ڈر رہے ہیں اس لئے وہ فلسطینیوں کی نئی نسل کے خاتمے کے درپے ہیں تب ہی معصوم نسل اور شیر خوار بچوں پر بندوقیں تانے کھڑے اور فائرنگ کرتے نظر آتے ہیں ماووں کی موجودگی میں لخت جگرمارے جارہے ہیں اور معصوم بچوں کی لاشوں کے انبار لگ رہے ہیں مگر بے حس عالمی ضمیر بیدار ہونے کا نام بھی نہیں لے رہا معصوم بچے اسرائیلیوں کی بزدلانہ فائرنگ سے بجان بچاتے ہوئے فلسطین کی گلیوں میں بے سرو سامان دوڑ رہے ہیں اور آنکھوں سے بہتے آنسووں کی جڑی اور ڈری ڈری سہمی سہمی آنکھوں اور خوفزدہ چہروں مسلمان حکمرانوں کو مدد کیلئے پکار رہے ہیں مگر مجال ہے کہ مسلمان حکمران بھی انکی بے بسی کو دیکھیں اور دیکھیں بھی کیوں وہ کونسے ہمارے بچے ہیں ہمارے بچوں کو کوئی تھپڑ مارے تو ہم جان کو آجائیں تھپڑ مارنا توبڑی بات ہے غصے سے دیکھ بھی لے تو ہمارے گلے کو ہاتھ پڑتا ہے مگر ہمیں فلسطین میں مرتے سسکتے اکساتے اور بارود کی بارش سے چھیتڑوں میں تبدیل ہوتے ہمارے معصوم بچے نظرنہیں آرہے کل بروز قیامت ہی معصوم بچے جب امت مسلمہ اور خصوصا امت مسلمہ کے حکمرانوں کو گریبان پکڑ کر رب کائناب سے شکوہ کریں گے کہ جب ہم پر بارود کی بارش ہو رہی تھی جب ہمارے بدن گولیوں سے چھلنی کیے جارہے تھے ہمارے ہنسے معصوم چہروں پر موت کے سائے لہرا رہے تھے تویہ مسلمان حکمران وسائل رکھتے ہوئے بھی غاصبوں کے مقابلے میں تعداد میں ذیادہ ہونے کے باوجود ہماری مدد کو نہیں آئے تو اے ہمارے امت مسلمہ کے حکمرانوں ہمارے رہبرو رہنمائی کے دعوے دارو مظلوموں کے اس سوال کا اللہ کے حضور کیا جواب دو گے؟اے امت مسلمہ کے خیر خواہو کیا آج مسلمان کا خون اتنا سستا ہو گیا ہے کہ وہ اسکی بے توقیری کرنے پر پوچھنے کوئی باقی نہیں بچا دنیا بھر کا درد رکھنے کی دعویدار اقوام متحدہ کو بھی غزہ میں ہوتا ظلم وہ بربریت دیکھائی نہیں دیتی نیٹو افواج کی طرف سے بھی کوئی کاروائی نہیں ہورہی مگر ان دعویدارو کی طرف سے کاروائی کیوں ہو سلامتی کونسل کیوں بولے خون تو مسلمانوں کا بہ رہا ہے اور ان اداروں کو خون مسلماں سے کیا لینا کیوں کہ یہ ادارے تو امریکہ کا بغل بچہ اور امریکی صدر تو پہلے ہی اپنے ناجائز ادوار میں اسراےئل کی حمایت کا اعلان کر چکا ہے مسلم ممالک کے حکمرانوں پر یہود نصاری ازل سے ابد تک ایک ہیں ایک دوسرے کی حمایت کریں گے ہی تمہاری غیرت کب جاگے گی امت مسلمہ تو تمہارا جاگنے کی منتظر ہے پتہ نہیں کب سے کوئی محمد بن قاسم کوئی سلطان صلاح الدین ایوبی اور شاہ فیصل شہید جیسا رہنما کب آئے گا اور کب ایسے حکمرانوں کا دل وجگر روئے گا اور یہودیوں سے پوچھ ہوگی ورنہ تو ہماری عرب لیگ او آئی سی توفرضی قرار دادوں تک محدود ہے کاش عرب لیگ او آئی سی اور مسلم ممالک اپنے اندر اتنی سے ہمت ہی پیدا کرلیں جو اسرائیل سے پوچھ سکیں کہ اے غاصب گھروں میں بیٹھیں ہماری نہتی خواتین ساحل پر کھیلتے معصوم بچے اور ہسپتالوں میں زخمیوں پر کس جرم کی پاداش میں بمباری کی ہے تمہاری بزدلی بربریت کا مطلب کیا ہے مگر افسوس صدافسوس کہ امت مسلمہ کے حکمران بے حس ہو چکے ہیں ان میں ہمارے اسلاف جیسی ہمت کہاں باقی ہے عوام تو مظاہرے ہی کر سکتے ہیں سو وہ کررہے ہیں اور مظلوم فلسطینوں کی آواز سے ہم آواز ہو رہے ہیں اگر امت مسلمہ کے رہبرو رہنما اور حکمران کب جاگیں گے کیا واقعی ہم نے تیرو تلوار بیچ کے مصلے خرید لئے ہیں َ
اسرائیلی جارجیت
Posted on at