افغان مہاجرین کے انخلاءکے متعلق پوری قوم کی ایک ہی راہے ہے کہ انہیں فوری طور پر ان کے آبائی وطن واپس کیا جائے جو کہ ایک درست مطالبہ ہے کیوں کہ دنیا میں ایسی کہیں بھی مثال نہیں ملتی کہ کسی ملک کے مہاجرین کو اتنے طویل عرصہ تک پناہ دی گئی ہو یہ اعزاز صرف اور صرف حکومت پاکستان کو حاصل ہے افغان مہاجرین تین نسلوں سے یہاں آباد ہیں جنہیں اگر مہاجر کیمپوں تک ہی محدود رکھا گیا ہوتا اور انکی دیکھ بھال اور کفالت کی ذمہ داری اقوام متحدہ کے ذمہ ہوتی تو پاکستانی عوام انھیں پھر بھی برداشت کر لیتی لیکن ہمارے بے حس حکمرانوں نے انھےں کیمپوں کے بجائے انھیں کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ کھلا کھاو اورا پھولو پھکو تمہارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا پاکستانی عوام خواہ جتنی بھی چیختی چلاتی رہے تمہیں نکال نہیں سکتی ہاں البتہ اگر افغان مہاجرین اس حال میں بھی شرافت اور انسانیت کے دائرے میں رہتے تو پھر بھی پاکستانی عوام انہیں برداشت کر لیتی ستم ظریفی تو یہ ہے کہ افغان مہاجرین نے پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے دی جانے والی آٓذادی سے انتہائی ناجائز فائیدے اٹھائے اور ملک کے کونے کونے تک منشیات اور اسلحے کا کاروبار پروان چڑھایا جس میں ان کی معاونت پاکستانی جرائم پشیہ عناصر نے بھی کی اس کے علاوہ یہی افغان مہاجرین چوری ڈاکے قتل اور دیگر سٹریٹ کرائمز میں ملوث پائے جاتے ہیں جن کی پشت پناہی اور تحفظ با اثر اشخصیات کرتے ہیں جو انہیں اپنے تحفظ اور ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور اپنے مخالفین کو ڈرانے دھمکانے اور ٹھکانے لگانے کا کام بھی انہیں سے لیتے ہیں جو کہ ایک انتہائی شرمناک بات ہے مذکورہ ناجائز زرائع سے کمائی جانے والی دولت سے افغان مہاجرین نے لالچی اور دولت کے پجاری پاکستانیوں کی مدد سے پاکستانی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ حاصل کیے اور انہیں شناختی کارڈوں کے زریعے بڑی بڑی مارکیٹیں دوکانیں اور اراضیاں خرید رکھی ہیں اور جو دکانیں اور کاروباری مراکز وہ خرید نہ پائے انہیں منہ مانگے کرایوں پر حاصل کر رکھے ہیں جنہیں مقامی لوگ حاصل کرنے کی سکت نہیں رکھتے افغان مہاجرین نے پاکستانی شناختی کارڈوں کے زریعے پاسپورٹ بنوا رکھے ہیں اور پاکستانیوں کی حیثٰیت سے ہزاروں مہاجرین بیرون ملک پاکستانی بنے بیٹھے ہیں جو حکومت پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں ہمارے یہاں مانسہرہ میں سینکڑوں بلکہ ہزاروں افغانیون نے شناختی کارڈز حاصل کر رکھے ہیں جن کے بارے مقامی لوگوں کے علاوہ انتظامیہ کو بھی علم ہے مقامی لوگوں نے اس بارے بڑا شور شرابہ کیا ہے لیکن انتظامیہ نے دانستہ طور پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے چاہیے تو یہ تھا کہ جب اس بارے انکشاف ہوا تھا کہ نادرا والے چند ٹکوں کی خاطر افغان مہاجرین کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کر رہے ہیں تو انتظامیہ کا فرض بنتا تھا کہ اس انکشاف پر فوری طور پر انکوائری کرائی جاتی اور اس جرم کی پاداش میں ملوث پائے جانے والے عناصر کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جاتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے انتظامیہ کی اس کھلی چھوٹ کی وجہ سے یہاں آباد افغان مہاجرین اتنے خود سر اور دلیر ہو چکے ہیں کہ وہ مقامی لوگوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے اور معمولی سی بات پر مقامی لوگوں پر ہتھیار تان دیتے ہیں کئی معصوم لوگوں کی جان بھی لے لیتے ہیں ۔