خیبر پختونخوا میں حکومت کی کارکردگی۔۔ سوالیہ نشان

Posted on at


 

تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے 9ماہ میں نہ تو صوبے میں کوئی ترقیاتی فنڈ جاری ہوئے ہیں اور نہ ہی کسی ایم پی ایز کو فنڈ ملے بلکہ کہا جائے کہ وزیر اعلیٰ نے مرغی کے نیچے انڈے رکھے تھے کہ 9ماہ بعد بچے نکلیں گے اور پھر ہم کھائیں گے اور کھلائیں گے مگر ہوا یہ کہ وہ انڈے بھی گندے ہوگئے وہ پیسہ جو انہوں نے بینکوں میں رکھا ہوا ہے اس کا منافع کھانا بھی نصیب نہیں ہوا الٹا ان کے اپنے ممبران اسمبلی جو دانتوں کو تیز کر چکے تھے دانت پیستے رہ گئے اس طرح وہ بھی وزیر اعلیٰ سے ناراض اور کچھے کچھے رہنے لگے ہیں جبکہ اپوزیشن والے تو شور مچانے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے اس مرتبہ انہوں نے اپنی تنخواہیں بڑھ جانے پر خاموشی ہی بہتر جانی جبکہ اس 9ماہ میں کے عرصہ میں صوبے میں کسی بڑے پراجیکٹ تو کیا کسی چھوٹے منصوبے پر بھی کام جاری نہیں ہوا البتہ سابقہ حکومتوں کے شروع کردہ پراجیکٹ پرسست روی سے کام جاری ہے قارین تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی 9ماہ کی کارکردگی بھی عوام کے سامنے ہے اور پنجاب کی صوبائی حکومت کی کارکردگی بھی عوام کے سامنے ہے ایک طرف پنجاب حکومت بڑے میگاپراجیکٹ ، راولپنڈی میں میٹرو بس منصوبے اور لاھور میں میٹرو ٹرین کے منصوبوں پر تیزی اور برق رفتاری سے کام جاری ہے اسی طرح جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں بہاولپور میں میٹرو بس یا دیگر بڑے منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے لاھور شہر میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے پلوں کا جال بچھا دیا گیا ہے پنجاب حکومت نے بجلی اور توانائی کے منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے جنکا براہ راست معاہدہ ترک اور چائینہ حکومتوں کے مابین منصوبہ جات کی سرمایہ کاری شامل ہے جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے عوام پنجاب حکومت کے ترقیاتی کام دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ہمارے وزیر اعلیٰ نقل بھی نہیںکر سکتے ہیں عوام نے ان کو نیا پاکستان یا تبدیلی کےلئے ووٹ دئیے تھے اور ایک سال کے عرصہ میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی اور نہ ہی اس کے کوئی اثار دیکھائی دیتے ہیں سرکاری محکموں میں ڈنڈے کے زور پر ملازمین کو پریشان کرنا ملازمین کو ادھر اُدھر کرنا من پسند افسران تعینات کرنا ان کا کام ہے صوبائی حکومت اسی ڈگر پر چل رہی ہے جیسا کہ سابق حکومتیں نظام کو چلا رہی تھیں صوبہ خیبر پختونخواہ کی بیوروکریسی اتنی پاورفل ہے کہ صوبائی حکومت انکے سامنے بے بس ہے اسکی واضع مثال حالیہ رمضان المبارک اور عیدالفطر کے دنوں میں دیکھنے کو ملی حالیہ رمضان المبارک کے دنوں میں منافع خوروں لٹیروں ٹرانسپورٹ مافیہ نے جی بھر کر عوام کو لوٹا اور ہر ضلع کی حکومتیں بے بس نظر آئیں اور تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی اپنے کاموں میں مگن رہے عوام لٹتے رہے مگر دوسری طرف تحریک انصاف کے چیر مین عمران خان جنکو صرف اور صرف چار حلقوں کی دھاندلی نظر آرہی ہے اور انہوں نے پنجاب اور مرکزی حکومت پر یلغار شروع کر رکھی ہے لانگ مارچ اور دھرنے کا پروگرام بنایا جارہا ہے ایک جمہوری حکومت کی ٹانگیں کھنچی جارہی ہیں جمہوریت کو ڈی ریل کرنے اور کسی طالعہ ازما کو موقع دیا جارہا ہے ایک طرف ملک حالت جنگ میں ہے فوج وزیریستان میں دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے لاکھوں آئی ڈی پیز کیمپوں میں موجود ہیں صوبائی حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں مگر تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عوامی مسائل سے عدم دلچسپی اور روایتی بے حسی دیکھ کر صوبے کے عوام حکومت سے منہ موڑ چکے ہیں اور وہ یہی سوال کرتے نظر آ رہے ہیں کہ کون سا نیا پاکستان اور کون سی تبدیلی نظر آئی ہے ہمیں تو کہیں بھی نظر نہیں آتی عمران خان تعصب کی عینک نکال کر اپنے صوبے پر توجہ مرکوز رکھیں اور گڈ گورننس پر توجہ دیں یہی بقاءکا تقاضہ ہے اور جمہوری امر بھی ہے


About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160