آزادی مارچ

Posted on at


١١ مئی ٢٠١٤ کو پاکستان کی تاریخ کے اہم ترین الیکشن ہوۓ. الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دوسری جماعتوں نے خوب بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا. ان الیکشن میں بہت زبردست ٹرن آوٹ دیکھنے میں آیا. مبصرین نے اس کا سہرا عمران خان کے سر رکھا. کیوں کہ عمران نے ہی عوام کو گھروں سے نکل کر  پولنگ سٹیشن جانے کی ترغیب دی. الیکشن کا دن آیا اور جب ریسلٹس آنا شروع ہوے تو تقریباً ٣٣% کے قریب ووٹوں کی گنتی پوری ہوئی ہی تھی کہ ١١ مئی کی رات ساڑھے ١١ بجے کے قریب جیت کی تقریر کر دی. یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ نواز شریف کو ٣٣% ووٹوں کی گنتی کے بعد کیسے پتا چلا کہ انکی  جماعت الیکشن جیت گئی ہے. 

                                     

اس کے علاوہ پنجاب اور سندھ کے علاوہ کئی جگہوں پر دھاندلی کے ثبوت انٹرنیٹ پر موجود ہیں. ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں بلے پر مہر لگے بیلٹ پپرز ضائع ہوتے دکھائی دیتے ہیں. کراچی میں بھی بہت بڑے پیمانے پر دھاندلی کے ثبوت ملے. رینجرز نے جعلی ووٹ ڈالتے ہوۓ لوگوں کو گرفتار کیا. 

                                        

الیکشن کے مکمل نتیجے کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نے جیتا. پاکستان پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر آئ اور پاکستان تحریک انصاف تیسرے نمبر پر آئ. عمران خان نے ایک پریس کانفرنس کی اور الیکشن کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا.  پھر حکومت کا قیام عمل میں آیا. مرکزی حکومت پاکستان مسلم لیگ ن نے بنائی اور عمران خان کے تحفظات پہ کوئی غور نہ کیا گیا. عمران خان نے ملک کی خاطر الیکشن کو تو قبول کر لیا لیکن دھاندلی یقیناً قوم اور عمران دونوں کے لئے ناقابل قبول تھی. لہٰذا عمران نے بار بار اسمبلی میں اور اسمبلی کے باہر بھی دھاندلی کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے رہے. وہ تمام لوگ جنہوں نے تحریک انصاف کو ووٹ ڈالے روڈوں پر اے احتجاج کیا لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی. عمران خان بار بار چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانوں کی تصدیق کا مطالبہ  کرتے رہے جن کے بڑے میں وہ کہتے تھے کہ یہاں دھاندلی ہوئی. لیکن حکومت ہمیشہ نظر انداز کر جاتی. 

                                       

جب عمران خان نے دیکھا کہ حکومت ان کے تحفظات پر غور نہیں کر رہی تو تب عمران نے احتجاج کا راستہ اپنایا. پہلے مختلف جگہوں پر جلسے کیے گے. لیکن حکومت پر کوئی فرق نہ پڑا. ایسی صورت حال دیکھ کر پاکستان تحریک انصاف  قیادت نے دھاندلی کے خلاف لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ کیا. اس مارچ کو آزادی مارچ کا نام دیا گیا اور اس کے لئے ١٤ اگست کی تاریخ مقرر ہوئی. 

                                        

آزادی مارچ کے اعلان کے بعد ملک بھر میں آزادی مارچ  میں شمولیت کے لئے لوگوں کو راضی کرنے کے لئے جلسوں اور تقاریب کا انقعاد شروع کیا گیا.  بہت سے لوگ جو عمران خان کے خیالات سے اتفاق کرتے تھے آزادی مارچ میں شرکت کے لئے تیاریاں کرنے لگے. آج ١٤ اگست کا دن بھی ا گیا ہے. اور اس وقت دن ساڑھے بارہ بجے کے قریب آزادی مارچ زمان پارک سے نکلنے کے لئے بلکل تیار ہے. زمان پارک میں خواتین ، بچوں اور بزرگوں سمیت بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں اور انکا جذبہ قابل دید ہے.

                                        

اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ آزادی مارچ کتنے دن تک جاری رہے گا اور اس کا نتیجہ کیا نکلے گا. میری تمام تر نیک خواہشات عمران اور آزادی مارچ کے ساتھ ہیں. 

 

میرے پچھلے بلاگز کو پڑھنے اور شئیر کرنے کے لئے یہ لنک استمال کریں:
http://www.bitlanders.com/sahar917/blog_post

آپ اپنی راۓ کا اظہار یہاں کر سکتے ہیں:
فیس بک www.facebook.com/sahar.fatima.73932
ٹویٹر sahar awan



About the author

Sahar_Fatima

I am Sahar Fatima. And I am interested in bloging.

Subscribe 0
160