غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگوں کا جسم کے حصوں کا فروخت کرنا
آج کل بے روزگاری کی وجہ سے معاشرے میں اتنی زیادہ پریشانیاں پھیل رہی ہیں کہ لوگ اپنے جسم کے حصوں کو فروخت کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے لوگ غربت کی وجہ سے اپنے جسم کے حصے تو بھیچ رہے ہیں لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ اس کی وجہ سے وہ اور بہت سی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں جو ان کو موت کے منہ تک بھی لے جاتے ہیں۔
حالانکہ یہ غیرقانونی ہے لیکن لوگ مجبوری میں یا بےروزگاری کی وجہ سے یا حالات سے تنگ آکر یہ گنونا قدم اٹھاتے ہیں اور بعد میں ساری زندگی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔
دیکھا گیا ہے کہ لوگ مجبوری میں آکر بھی ایسا کر رہے ہیں مثلا اگر کسی مزدور آدمی نے اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہے تو لڑکے والے ہزار قسم کی فرمائش کرتے ہیں ان کی فرمائش کو پورا کرنے کے لیے جب غریب آدمی حالات سے تنگ آکر جب کچھ نہیں کر پاتا تو وہ اپنے جسم کا کوئی حصہ فروخت کرتا ہے اور اگر وہ لڑکے والوں کی فرمائش پوری نہیں کرتا تو اس کی بیٹی گھر بیٹھے ہی بوڑھی ہو جاتی ہے اور اسے اس وجہ سے بدنصیبی کے طعنے دیے جاتے ہیں۔
آج کل یا کام دھوکے سے بھی کیا جارہا ہے یہ لوگ غریب بیمار لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کو فری آپریشن کا کہتے ہیں کہ آپ کو جو بیماری ہے اس کا ہم مفت علاج کریں گے اور دھوکے سے ان کے گردے وغیرہ نکال لیتے ہیں یا جسم کے وہ حصے نکال لیتے ہیں جن کے بغیر وہ کچھ عرصہ جی سکیں۔