غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگوں کا جسم کے حصوں کا فروخت کرنا

Posted on at


 


غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگوں کا جسم کے حصوں کا فروخت کرنا


 



 


 


آج کل بے روزگاری کی وجہ سے معاشرے میں اتنی زیادہ پریشانیاں پھیل رہی ہیں کہ لوگ اپنے جسم کے حصوں کو فروخت کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے لوگ غربت کی وجہ سے اپنے جسم کے حصے تو بھیچ رہے ہیں لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ اس کی وجہ سے وہ اور بہت سی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں جو ان کو موت کے منہ تک بھی لے جاتے ہیں۔


حالانکہ یہ غیرقانونی ہے لیکن لوگ مجبوری میں یا بےروزگاری کی وجہ سے یا حالات سے تنگ آکر یہ گنونا قدم اٹھاتے ہیں اور بعد میں ساری زندگی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔


 


 



 


 


دیکھا گیا ہے کہ لوگ مجبوری میں آکر بھی ایسا کر رہے ہیں مثلا اگر کسی مزدور آدمی نے اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہے تو لڑکے والے ہزار قسم کی فرمائش کرتے ہیں ان کی فرمائش کو پورا کرنے کے لیے جب غریب آدمی حالات سے تنگ آکر جب کچھ نہیں کر پاتا تو وہ اپنے جسم کا کوئی حصہ فروخت کرتا ہے اور اگر وہ لڑکے والوں کی فرمائش پوری نہیں کرتا تو اس کی بیٹی گھر بیٹھے ہی بوڑھی ہو جاتی ہے اور اسے اس وجہ سے بدنصیبی کے طعنے دیے جاتے ہیں۔


 


 



 


آج کل یا کام دھوکے سے بھی کیا جارہا ہے یہ لوگ غریب بیمار لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کو فری آپریشن کا کہتے ہیں کہ آپ کو جو بیماری ہے اس کا ہم مفت علاج کریں گے اور دھوکے سے ان کے گردے وغیرہ نکال لیتے ہیں یا جسم کے وہ حصے نکال لیتے ہیں جن کے بغیر وہ کچھ عرصہ جی سکیں۔



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160