فوتگیوں پر بےجا رسم و رواج اور خرچے حصہ دوئم

Posted on at


فوتگیوں پر بےجا رسم و رواج اور خرچے حصہ دوئم


 



 


 


 


رسم یہ تھی کہگھر میں جتنے بھی خانسان والے آتے ہیں ان کو نئے کپڑے دیے جاتے ہیں غریب آدمی ایک تو فوتگی کی وجہ سے بہت پریشان ہوتاہے اور دوسرا اسے یہ کہ جو فوتگی پر آئیں ہیں ان سے کو سوٹ بھی دینے ہیں ۔


 


 



 


 


اکثر گھرانوں میں یہ رواج بھی ہے کہ جس گھر میں فوتگی ہوتی ہے اس گھر کی بڑی بہو کے ماں باپ اس کے سسرال والوں کو کپڑے اور کھانا دیتے ہیں اس سے یہ ہوتا ہے کہ بیٹھے بٹھائے بیٹی کے ماں باپ کو اتنے پیسوں کا انتضام کرنا پڑ جاتا ہے اور اگر وہ کھانا کپڑے نہ دیں تو سارے خاندان میں ان کی بیٹی کو باتیں کی جاتی ہیں اور جینا دوبھر کر دیا جاتا ہے کہ اس کے ماں باپ نے یہ رسمیں ادا نہیں کیں۔


یہاں کچھ گھرانوں میں ایسا بھی کیا جاتا ہے کہ مرنے پرماتم کا انتظام کیا جاتا ہے مثلا رونے اور بین ڈالنے کے لیے عورتوں کو بلایا جاتا ہے ان عورتوں نے کالے رنگ کے کپڑے ڈالے ہوتے ہیں اور خوب چیخ و پکار کرتی ہیں اور جو کوئی نہیں روتا تو اسے کہا جاتا ہے کہ اسے کوئی مرنے والے کا افسوس نہیں اس لیے اس نے اس کا دکھ چیخ و پکار کر کے یعنی بین ڈال کر نہیں کیا۔


 


 


 


 


پہلے اور اب بھی زیادہ یہ رواج اندرون شہر لاہور میں ہے کہ کہیں فوتگی ہو جاتی تھی تو کھانے میں صرف نان پکوڑے کھلائے جاتے تھے اور اب بھی میں نے دیکھا ہے کہیں کہیں ایسا ہوتا ہے لیکن اب لوگوں میں بہت فرق آ گیا ہے مختلف قسم کی ڈشیش بنائی جاتی ہیں اور اگر کوئی اچھے کھانے کا انتظام نہیں کرتا تو اسے یہ کہا جاتا ہے کہ اسے مرنے والے سے پیار ہی نہیں تھا اس لی انہوں نے جان چھڑائی ہے۔



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160