خواہشات حصہ اول
آج ہم بات کریں گے خواہشات کی جو ایک انسان کے اندر کبھی ختم نہیں ہو سکتی اللہ پاک انسان کو جتنا بھی دیتا ہے وہ اس پر ناشکری کرتا ہے اور اور زیادہ مانگنے کی خواہش ظاہرکرتا
ہے وہ اس کو وہ بھی دیتا ہے جس کی وہ خواہش ظاہر کرتا ہے پھر اس کی کوئی اور خواہش ہوتی ہے اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے جب تک وہ اس دنیا میں رہتا ہے۔
خواہشات انسان کے اندر کبھی نہ ختم ہونے والی چیز ہے اگر اس کے پاس گدا گاڑی ہے تو وہ سائیکل کی فرمائش کرتا ہے اگر سائیکل ہے تو موٹر سائیکل کی فرمائش کرتا ہے اور اگر موٹر سائیکل ہے تو گاڑی کی فرمائش کرتا ہے اور اگر گاڑی ہے تو اس سے بھی بہتر جو اس کو لگتا ہے اس کی فرمائش کرتا ہے۔
خواہشات کی وجہ سے معاشرے میں بہت ساری برائیاں پھیل رہی ہیں مثلا اگر کسی کے پاس گاڑی نہیں ہے تو دیکھا گیا ہے کہ لوگ اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے چوری چکاری تک پہنچ جاتے ہیں کہ انہیں ان کی خواہش ہر طرح حاصہ ہو جائے چاہے وہ ناجائز کام ہی کیوں یہ ہو۔
لوگ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے رشوت جیسی لعنت کا سہارا لیتے ہیں کہ ان کی اور ان کے خاندان کے کسی فرد کی یہ فرمائش ہے تو وہ رشوت جیسی برائی کو اپنا کر اپنی یا اپنے خاندان کی فرمائش کو پورا کرتا ہے۔
اکثر ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ اپنی خواہشات کے پیچھے اپنے ماں باپ اور عزیزواقارب یا معصوم لوگوں کو مارنے سے بھی گریز کرتے کہ انہیں جائیداد یا وہ چیز چائیے ہوتی ہے جو ان کو پسند ہوتی ہے اور ان کے پاس ہوتی ہےاور وہ اپنی خواہش کو پورا کرنے کے لیے ان کو مار دیتے ہیں۔