سوال نمبر 1: اسلام کے بنیادی عقائد کتنے ہیں؟
جواب :اسلام کے بنیادی عقیدے تین ہیں۔ توحید ،رسالت اور معاد یعنی قیامت باقی اعتقادی باتیں انھیں کے اندر آجاتی ہیں۔
سوال نمبر 2: توحید کے کیا معنی ہیں؟
جواب :دل سے تصدیق (ماننا) اور زبان سے اس امر کا اقرار کرنا کہ ہماری اور تمام عالم کی پیدا کرنے والی ایک ذات ہے اور وہ اللہ رب العزت ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں، نہ ذات میں نہ صفات میں، نہ حکومت میں نہ عبادت میں۔
سوال نمبر 3: اللہ تعالیٰ کے موجود ہونے پر کیا دلیل ہے؟
جواب :اللہ تعالیٰ کا موجود ہونا آفتاب سے زیادہ روشن ہے۔ اس کی ہستی کا یقین ہر شخص کی فطرت میں داخل ہے۔ خصوصاً مصیبتوں میں ، بیماریوں میں موت کے قریب ، اکثر یہ فطرت اصلیہ ظاہر ہو جاتی ہے اور بڑے بڑے منکرین بھی خدا ہی کی طرف رجوع کرنے لگتے ہیں اور ان کی زبانوں پر بھی بے ساختہ خدا کا نام آہی جاتا ہے۔
سوال نمبر 4: دنیا کی کن چیزوں سے خدا کی ہستی کا پتہ چلتا ہے؟
جواب :تھوڑی سی عقل والا انسان بھی دنیا کی تمام چیزوں پر نظر کرکے یقین کر لے گا کہ بیشک یہ آسمان و زمین ، ستارے اور سیارے ، انسان و حیوان اور تمام مخلوق کسی نہ کسی کے پید ا کرنے سے پیدا ہوئے ہیں۔ آخر کوئی ہستی تو ہے جس نے ان کو پیدا کیا اور جس طرح چاہتا ہے ان میں تصرف کرتا ہے۔ جب ہم کسی تخت یا کرسی وغیرہ بنی ہوئی چیزوںکو دیکھتے ہیں تو فوراً سمجھ لیتے ہیں کہ ان کو کسی نہ کسی کاریگر نے بنایا ہے۔ اگرچہ ہم نے اپنی آنکھ سے بناتے نہ دیکھا۔ ایک عرب کے بدو نے خوب کہا کہ اونٹ کی مینگنی دیکھ کر اونٹ کا یقین ہو جاتا ہے۔ اور نقش قدم دیکھ کر چلنے والے کا ثبوت ملتا ہے تو پھر ان برجوں والے آسمان اور کشادہ راستہ والی زمین کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کے صانع عالم ہونے کا یقین کیونکر نہ ہوگا؟ فی الواقع آسمان و زمین کی پیدائش ، رات دن کا اختلاف ، ستاروں کا خاص نظام، ان کی مخصوص گردش، اس بات کی کھلی ہوئی دلیلیں ہیں کہ ان کا کوئی پیدا کرنے والا ضرور ہے۔ جو بڑی زبردست قوت و قدرت والا اور بہت بڑا حکیم اور بااختیار ہے جس کے قبضہ قدرت سے یہ چیزیں نکل نہیں سکتیں۔
سوال نمبر 5: توحید کے ثبوت میں کونسی دلیل ہے؟
جواب :خداوند تعالیٰ کی وحدانیت کے ثبوت ایک تو عقلی ہیں یعنی انسانی عقل بشرطیکہ عقل صحیح ہو۔ خدائے تعالیٰ کے ایک ہونے کا یقین رکھتی ہے اور اسی لیے دنیا کے بڑے بڑے حکماء اور فلسفی خدائے تعالیٰ کی توحید کے قائل ہیں۔ دوسرے وہ ہیں جن کو قرآن کریم نے بتایاہے۔
سوال نمبر 6: توحید الٰہی پر قرانی دلیل کیا ہے؟
جواب :قرآن کریم کی متعدد آیات کریمہ خدائے تعالیٰ کی وحدانیت کا سبق دیتی ہیں مثلاً :
۱۔ والٰھکم الٰہ واحد لا الٰہ الا ھوالرحمٰن الرحیمط (البقرۃ:۱۶۳)
اور تمھارا خدا یک خدا ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں، بے انتہا کرم کرنے والا بار بار رحم فرمانے والا۔
۲۔ شھداللہ انہ لا الٰہ الا ھوط والملٰٓ۔۔کۃ و الوا اعلمہ قآ ئما بالقسط ط(آل عمران۱:۱۸)
اللہ کی گواہی ہے کہ بجز اس کے کوئی معبود نہیں اور فرشتے اور اہل علم بھی اس کے گواہ ہیں اور وہ عدل سے انتظام رکھنے والا ہے۔
۳۔ لو کان فیھمآ اٰلھۃ الا اللہ لفسدتاط (الانبیآء ۱:۱۸)
اگر زمین و آسمان میں اللہ کے سواا اور بھی خدا ہوتے تو یہ دونوں برباد ہو جاتے (بالفرض اگر کئی خدا ہوتے) ۔
۴۔ اذ لذھب کل الٰہ بما خلق ولعلٰی بعضھم علٰی بعض سبحان اللہ عما یصفون (مومنون:۹۱)ط
تب تو ہر ایک خدا اپنی مخلوق کو لے کر چل دیتا اور ہر ایک خدا دوسرے پر چڑھ دوڑتا۔ پاک ہے اللہ اس سے جو یہ کہتے ہیں ۔
سوال نمبر 7: توحید کے کتنے مرتبے ہیں؟
جواب :توحیدکے چار مرتبے ہیں:
۱۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو واجب الوجود نہ سمجھنا۔
۲۔ تمام روحانی اور مادی عالم کا خالق سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو نہ جاننا۔
۳۔ آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں میں تمام تدبیر اور تصرف کو اللہ تعالیٰ ہی کی ذات کے ساتھ مخصوص سمجھنا۔
۴۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو مستحق عبادت نہ سمجھنا۔
سوال نمبر 8: واجب الوجود کے کیا معنی ہیں؟
جواب :واجب الوجود ایسی ذات کو کہتے ہیں جس کا وجود ضروری اور عدم محال ہے۔ یعنی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی، جس کو کبھی فنا نہیں، کسی نے اس کو پیدا نہیں کیا بلکہ اسی نے سب کو پیدا کیا ہے جو خود اپنے آپ سے موجود ہے اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔
سوال نمبر 9: قدیم کسے کہتے ہیں؟
جواب :قدیم وہ جو ہمیشہ سے ہے اور ازلی کے بھی یہی معنی ہیں۔
سوال نمبر 10: باقی کے معنی کیا ہیں؟
جواب :باقی وہ جو ہمیشہ رہے گا اور اسی کو ابدی بھی کہتے ہیں اور یہ تمام صفات صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات کے لیے ثابت ہیں۔
سوال نمبر 11: خدائے تعالیٰ کی ذات کے سوا اور کیا چیزیں قدیم ہیں؟
جواب :جس طرح اس کی ذات قدیم، ازلی ابدی ہے اس کی صفات بھی قدیم ، ازلی ، ابدی ہیں اور ذات وصفات کے سوا سب چیزیں حادث ہیں۔ جو عالم میں سے کسی چیز کو قدیم مانے یا اس کے حادث ہونے میں شک کرے، وہ کافر و مشرک ہے جیسے آریہ، کہ وہ روح اور مادہ کو قدیم جانتے ہیں یقینا مشرک ہیں۔
سوال نمبر 12: حادث کسے کہتے ہیں؟
جواب :جو پہلے نہ ہو اور پھر کسی کے پیدا کرنے سے ہو، وہ حادث ہے۔ اسی کو ممکن بھی کہتے ہیں۔
سوال نمبر 13: اللہ تعالیٰ کا ذاتی اور صفاتی نام کیا ہے؟
جواب :خدائے تعالیٰ کا ذاتی نام اللہ ہے اس کو اسم ذات بھی کہتے ہیں اور لفظ اللہ کے سوا اور نام جو اس کی کسی صفت کو ظاہر کرے اسے صفاتی نام یا اسمائے صفات کہتے ہیں۔
سوال نمبر 14: اللہ تعالیٰ کے کتنے نام ہیں؟
جواب :اس کے نام بے شمار ہیں اور حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام جس کسی نے یاد کر لیے ہو جنتی ہوا۔
سوال نمبر 15: ان ناموں کے علاوہ اور نام خدا کے لیے بولے جاسکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب :اللہ تعالیٰ کے لیے ایسا نام مقرر کرنا جو قرآن و حدیث میں نہ آیا ہو جائز نہیں جیسے کہ خدا کو سخی یا رفیق کہنا، اسی طرح دوسری قوموں میں جو اس کے نام مقرر ہیں اور خراب معنی رکھتے ہیں یہ بھی اس کے لیے مقرر کرنا ناجائز ہے، جیسے کہ خدا کورام یا پرماتما کہنا۔
سوال نمبر 16: خدا کے نام کے ساتھ کسی اور کانام رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :اللہ تعالیٰ کے بعض نام جو مخلوق پر بولے جاتے ہیں ان کے ساتھ نام رکھنا جائز ہے جیسے علی، رشید ، کبیر، کیونکہ بندوں کے ناموں میں وہ معنی مراد نہیں ہوتے جو اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہیں مگر ایسے ناموں کو بگاڑنا سخت منع ہے۔
سوال نمبر 1: اسلام کی نبیاد کتنی چیزوں پرہے؟
جواب : اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اوّل اس امر کی شہادت (گواہی ) دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ دوم نماز قائم کرنا، سوم زکوٰۃ دینا، چہارم حج کرنا، پنجم ماہ رمضان کے روزے رکھنا۔
سوال نمبر 2: کلمہ شہادت کیا ہے؟
جواب :اشھدان لا الٰہ الا اللہ واشھد ان محمد ا عبدہٗ ورسولہٗ۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ سوائے اللہ کے کوئی سچا معبود نہیںاور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے خاص بندے اور رسول ہیں۔
سوال نمبر3: کیا صرف زبان سے کلمہ پڑھ کر آدمی مسلمان ہو جاتا ہے؟
جواب :نری کلمہ گوئی یعنی صرف زبان سے کلمہ پڑھ لینے سے آدمی مسلمان نہیں ہو سکتا۔ مسلمان وہ ہے جو زبان سے اقرار کے ساتھ ساتھ سچے دل سے ان تمام باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین سے ہیں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر بات میں سچا جانے اور اس کے کسی قول یا فعل سے اللہ و رسول کا انکار یا توہین نہ پائی جائے۔
سوال نمبر4: گونگے آدمی کا مسلمان ہونا کیسے معلوم ہوگا؟
جواب :گونگا آدمی کہ زبان سے انکار نہیں کر سکتا اس کے مسلمان ہونے کے لیے صرف اتناہی کافی ہے کہ وہ اشارہ سے یہ ظاہر کر دے کہ سوائے اللہ کے کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے خاص بندے اور رسول ہیں اور اسلام میں جو کچھ ہے وہ صحیح اور حق ہے۔
سوال نمبر5: ضروریات دین جنہیں بغیر مانے آدمی مسلمان نہیں ہو سکتا وہ کیا ہیں؟
جواب :ضروریات دین وہ مسائل ہیں جن کو ہر خاص و عام جانتا ہے جیسے اللہ عزوجل کی توحید (یعنی اسے ایک جاننا) نبیوں کی نبوت، جنت، دوزخ، حشر و نشر وغیرہ مثلاً یہ اعتقاد کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نیانبی نہیں ہو سکتا۔
سوال نمبر6: ایک شخص کلمہ اسلام پڑھتا ہے اور دین کی کسی ضروری بات کا انکار بھی کرتا ہےٗ وہ مسلمان ہے یا نہیں؟
جواب :ہرگزنہیں ، جو شخص کسی ضروری دینی امر کا انکار کرے یا اسلام کے بنیادی عقیدوں کے خلاف کوئی عقیدہ رکھے اگرچہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہے، نہ اسلامی برادری میں داخل ہے نہ مسلمان ۔
سوال نمبر7: نفاق کیا ہے؟
جواب :زبان سے اسلام کا دعوےٰ اور دل میں اسلام سے انکار کرنا نفاق ہے۔ یہ بھی خالص کفر ہے۔ بلکہ ایسے لوگوں کے لیے جہنم کا سب سے نیچے کا طبقہ ہے۔
سوال نمبر8: کیا اس زمانے میں کسی کو منافق کہہ سکتے ہیں؟
جواب :کسی خاص شخص کی نسبت یقین کے ساتھ تو منافق نہیں کہا جاسکتا ، البتہ نفاق کی ایک شاخ اس زمانے میں پائی جاتی ہے۔ کہ بہت سے بد مذہب اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور دیکھا جاتا ہے کہ اسلام کے دعوے کے ساتھ ضروریات دین کا انکار بھی کرتے ہیں۔