جسٹین بائیبر ایک نوجوان گلوکار اور سوشل میڈیا گرو ہے۔ 18 سال کی عمر میں و ہ گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا جانے والا شخص ہے۔ 46 ملین فین فیس بک پر اور 27 ملین پیروکار ٹویٹر پر کل ملا کر 73 ملین لوگ اس کے سوشل میڈیا پر پیغامات سنتے ہیں۔ وہ دنیا کے 5ٹاپ کے سوشل میڈیا عجوبوں میں سے ہے۔

جسٹن بےبر کا NBC پر انٹرویو دیکھئے اسکی سوشل میڈیا کی ترقی اور طاقت کو سمجھنے کے لئے انٹرویو اسکی کامیابی کے ایک عمومی زاوئیے پیش کرتا ہے۔ اصل ہوشیاری یہ ہے کہ پیغام کتنا تنگ؟چھوٹا؟ہے۔ طویل لمبے کی ورڈ جو ہر گانے کے ٹائٹل، ہر شعر ، فیس بک اور ٹویٹر کے ہر پیغام سے منسلک ہیں۔ سب مل کر ہر دم سوشل میڈیا کے میدان کو فتح کرنے میں لگے ہوتے ہیں۔ل جو اب ایک سوشل میڈیا میدان جنگ کی صور اختیار کرچکا ہے۔ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے سب دیو ایک دوسرے پرسبقت لینے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
_fa_rszd.jpg)
شکیرہ: 24 ملین فیس بک کے مداح اور 18 ملین پیروکار ٹوئٹر پر ۔

کل ملا کر 72ملین
لیڈی گاگا:53ملین فیس بک پر اور 29 ملین مداح ٹویٹر پر۔ کل ملا کر 82ملین
ایم این ایم:61ملین فیس بک پر اور12 ملین ٹویٹر پر۔ کل ملا کر73ملین

ریحانہ: 60ملین فین فیس بک پر اور25 ملین ٹویٹر کے فالورز۔ کل ملا کر 85ملین

سوشل میڈیا میں گلوکاروں کو اداکاروں ، کھلاڑیوں اور سیاستدانوں پر سبقت کیوں حاصل ہے؟ گانوں نے نام اور اشعار بیش بہاوزر قیمت کے حامل ہیں اور وہ لمبے کی ورڈز کے بغور کے ساتھ براہ راست منسلک ہوتے ہیں۔
جسٹن بائیبر کی سوشل میڈیا کی حکمت عملی اور ٹارگٹ مارکیٹنگ کی تکنیکس پر اس شخص کی دسترس میں ہیں جو آن لائن ہے۔ جسٹن بائیبر کو یوٹیوب پر دریافت کیا گیا تھا اور اس نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر اپنے کیرئیر مظبوط بنایا۔
یہ وقت ہے ایک گلوکار کی طرح سوچنے کا اور افغان بچوں کو عالمی پاپ گلوکاروں کی حکمت عملی سکھانے کا افغان بچے اپنا پیغام باہر پہنچاتا اپنی قیادت کو مظبوط بنانا، لمبے کی ورڈ کو ہینڈل کرنا، اور حاصل کردہ نتائج کی قدروقیمت کا تعین کرنا اور ان پر نظررکھنا سےکھ سکتے ہیں۔
یہی وہ سب کچھ ہے جو فلم انیکس اپنے کاروباری صارف کو بائیو میڈیکل اور سوفٹ وئیر کی صنعت میں دے رہا ہے۔ ایم این ایم اور ایک افغانی بچہ دونوں پر ایک ہی اصول لاگو ہوتا ہے۔
اسی لئے فلم انیکس افغانستان میں اسکولوں کی تعمیر کر رہا ہے جس سے 160,000 بچوں کو انٹرنیٹ، اور اگزامینر تعلیمی سوفٹ وئیر کے پلیٹ فارم سے منسلک کیا جائے گا جس میں سوشل میڈیا کا نصاب بھی شامل ہے
جسے ان کی ثقافتی ضرورتوں اور مواقع کے مطابق تراشا گیا ہے۔
(فٹے منہ)