6 ماہ Alfatex اورHyunjinn کی مشترکہ رفاقت کے بعد ہم نے آخرکار دو فیکڑیوں کو وزٹ کیاـ Highvina اور Kovina دونوں Ho chi Minn سٹی کےآس پاس ہی واقع ہیں اس شہر کا پرانہ نام Saigon ہےـ اس trip کا مقصد تمام عملہ سے ملنا تھا اور یہ دیکھنا تھا کہ کیوں گلوبل manufacturing چین سےباہر جارہی ہےـ ہانگ کانگ ائرپورٹ پر کوریئن دوستوں سے miscommunication کے باوجود میں اور said دیر سے Ho chi Minn پہنچے اور سیدھے آرام کی غرض سےگئےـ Jessica Lee اورYs Kim نے پہلے ہی سے بزنس پلان تیار کر رکھاتھا اور ہم نے جاتے ہی ویتنامی گارمنٹس پروڈکشن کمپنی جس کا قیام 2001 میںKorean باشندے کی بدولت ہوا تھا کہ ساتھ بات چیت کا آغاز کیا ـ اس کا انگریزی میں 20 سال سے وہی نام ہے جو اس کے customers کا ہے مگر گزشتہ سال اس کا بزنس ایک کورئین ایجنٹ کی بدولت رک گیا ـ اس نے ہمیں ساوتھ ایسٹ ایشیاء کےسب سے بہترین entity manufacturing کے ساتھ کا کرنے کا موقع فراہم کیاـ
ان فیکڑیوں کے 3000 ورکز ہے اور 50 فی صد پروڈکشن کو رئین مینجر کے ذمےہیں جو کہ اس معیار کا خیال رکھتی ہےـ
اسکے علاوہ HyunJim کے Incheon میں 25 لوگ پرمشتمل سیمپل روم ہے جو پراڈکٹ کی تیاری کےلئےوقف ہےـ پہلا prototype کوریا میں بنتا ہے اس کےبعداس کو ویتنام سیمپل روم میں میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں پر اس کے معیار کوالٹی اور اس میں نئی جہت بخشی جاتی ہےـ ویتنام میں واقع پروڈکشن ہاوسز کے لئےنیویارک اور لندن میں واقع لوگوں کےلئےفیشن ٹرینڈرسیٹ واقعی ایک مشکل کام ہےـ اس چیلنج سےنمٹنےکیلئے فیکڑی کو اپنے پروڈکشن ٹیم اور اس کی ترسیل کیلئےہونہار ٹیم کی تلاش ہونی چاہیےـ یہی وجہ تھی جس نے دوسال قبل Hyun Jinn کو Mr. Ys Kim کے Alfatex کے ساتھ جوائنٹ بزنس پر مجبور کیا ـ یہ ہمارے لئے بہترین موقع ہے کیونکہ ہمارے manufacture کے ساتھ قیمتوں کے بڑھنے جیسے issues پر تنازعہ چلا آرہا ہےـ اسکے علاوہ چین کی اپنی مارکیٹ بڑھنے کے باعث برآمدات متاثر ہورہےہےـ یہ تمام وجوہات ویتنام، کمبوڈیا، فلپائن، میانمار اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کےلئے بہت نیک شگون ہےـ آوسط تنخواہ کی حد Ho Chi Minn کی کچھ 200ـ150USD ہے جبکہ شنگھائی سے باہر جہاں فیکڑیاں قائم ہے500 USD تنخواہ ہےـ
پہلے دن ہم نے دونوں فیکڑیوں کا دورہ کیا اور ان کے ٹاپ مینجر سے ملاقات کیں جو کہ سب Korean تھےـ
ہم ویتنامی ڈنر اور Korean Karooke سے بھرپور لطف اندوز ہوئیں۔
اگلے دن ہم نے ویتنام کی جنگی تاریخ اور چین، کمبوڈیا اور امریکہ کے ساتھ تنارعات کا مطالعہ کیاـ ہم نے پھر Cu Chi میوزم کا دورہ کیا جہاں سیاح کو خصوصا لایا جاتاہے کہ انکو دکھایا جائے کہ کیسے ایک غریب اور پسماندہ ملک نے طاقتور دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ـ
میری ذاتی رائے ہے کہ ہمارا دورہ نہایت کا میاب تھا اور اب ہمیں مسٹر Jones Leeکی جانب سےorders اور customers کی ضرورت ہےـ